رُوپ وَنت!
آگ میں پھول چُن
تیرے ماتھے کا جھومر اِسی آگ سے پھوٹتا ہے
اسے اپنے آنچل کے پلّو میں اتنا سمو لے
کہ کھل اُٹھیں آنکھوں میں چاہت کے گُن
اور سُن!
تو مری آدھ ہے
آدھ کا کام ہے آدھ بَن کر رہے
پورے ہونے کے سپنے نہ بُن
یوں نہ برسے گا چاہت کا ہُن
چھوڑ دے یہ زمانے کی دُھن
ورنہ رہ جائے گی زندگی اپنی ، پیراہنِ خواب کی بیخ و بُن
رُوپ وَنت! ….. اپنی قسمت میں برہا کی یہ آگ ہے
آگ میں پھول چُن
رُوپ وَنت! …آگ میں پھول چُن!
Related posts
-
مجید امجد ۔۔۔ التماس
التماس مری آنکھ میں رتجگوں کی تھکاوٹ مری منتظر راہ پیما نگاہیں مرے شہرِ دل کی... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل
اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی
جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو...